اشاعتیں

جون, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

چٹانوں میں فائر | 9: پراسرار پارسل اور خوف کی کہانی

تصویر
← Previous Chapter Home Page Next Chapter →  پراسرار پارسل اور خوف کی کہانی ”وہ لکڑی کے ایک بندر سے بُری طرح خائف تھے۔" "کیا بکواس ہے!" "اسی لئے میں کہتا تھا کہ واقعات نہ پوچھئے.... مجھے کرنل صاحب کی ذہنی حالت پر شبہ ہے۔" عمران بولا۔ "اس کے باوجود بھی تم لوگوں نے اسے تنہا گھر سے باہر نکلنے دیا۔“ "ان کی ذہنی حالت بالکل ٹھیک تھی۔" عارف نے کہا۔ "تو پھر بکواس کئے جا رہا ہے۔" انور نے اسے اردو میں ڈانٹا۔ کرنل ڈکسن انور کو گھورنے لگا۔ "تم لوگ بڑے پر اسرار معلوم ہو رہے ہو۔“ اس نے کہا۔ "یہ دونوں واقعی بڑے پراسرار ہیں۔ " عمران نے مسکرا کر کہا۔ "آج یہ دن بھر ائیر گن سے مکھیاں مارتے رہے ہیں!“ مارتھا اس جملے پر بےساختہ ہنس پڑی۔ "ان سے زیادہ پراسرار تم ہو!" کرنل نے طنزیہ لہجے میں کہا۔ ”جی ہاں!" عمران نے آہستہ سے سر ہلا کر کہا۔ ”مکھیاں مارنے کا مشورہ میں نے ہی دیا تھا۔“ "دیکھئے! میں بتاتی ہوں!" صوفیہ نے کہا "مجھے حالات کا زیادہ ...

چٹانوں میں فائر | 8: کرنل ضرغام کی گمشدگی

تصویر
← Previous Chapter Home Page Next Chapter →  کرنل ضرغام کی گمشدگی پونے بارہ بجے کرنل ڈکسن، اس کی لڑکی اور مسٹر بارتوش کرنل کی کوٹھی میں داخل ہوئے لیکن کرنل ان کے ساتھ نہیں تھا۔ کرنل ڈکسن ادھیڑ عمر کا ایک دبلا پتلا آدمی تھا! آنکھیں نیلی مگر دھندلی تھیں۔ مونچھوں کا نچلا تمباکو نوشی کی کثرت سے براؤن رنگ کا ہو گیا تھا! اس کی لڑکی نوجوان اور کافی حسین تھی!... ہنستے وقت اس کے گالوں میں خفیف سے گڑھے پڑ جاتے تھے۔ بارتوش اچھے تن و توش کا آدمی تھا اگر اسے بارتوش کی بجائے صرف تن و توش کہا جاتا تو غیر مناسب نہ ہوتا اس کے چہرے پر بڑے آرٹسٹک قسم کی ڈاڑھی تھی! چہرے کی رنگت میں پھیکا پن تھا! مگر اس کی آنکھیں بڑی جاندار تھیں! اور وہ اتنی جاندار نہ ہو تیں تو چہرے کی رنگت کی بنا پر کم از کم پہلی نظر میں تو اسے ورم جگر کا مریض ضرور ہی سمجھا جاسکتا تھا! "ہیلو بے بی!" کرنل ڈکسن نے صوفیہ کا شانہ تھپتھپاتے ہوئے کہا۔ "اچھی تو ہو! مجھے خیال تھا کہ تم لوگ اسٹیشن ضرور آؤ گے۔“ قبل ازیں کہ صوفیہ کچھ کہتی !ڈکسن کی لڑکی اس سے لپ...

چٹانوں میں فائر | 7: شطرنج، مذاق اور عمران کا مُعمّہ

تصویر
← Previous Chapter Home Page Next Chapter →  شطرنج، مذاق اور عمران کا مُعمّہ انور اور عارف دونوں کو اس کا بڑا افسوس تھا کہ کرنل نے انہیں اسٹیشن جانے سے روک دیا۔ انہیں اس سے پہلے کرنل ڈکسن یا اس کی لڑکی سے ملنے کا اتفاق نہیں ہوا تھا۔ صوفیہ بھی اسٹیشن جانا چاہتی تھی.... اسے بھی بڑی کوفت ہوئی۔ "آپ نہیں گئے کرنل صاحب کے ساتھ۔“ عارف نے عمران سے پوچھا۔ ”نہیں۔“ عمران نے لا پرواہی سے کہا اور چیونگم چوسنے لگا۔ ”میں نے سنا ہے کہ کرنل صاحب آپ سے بہت خوش ہیں۔“ "ہاں۔۔ آں میں انہیں رات بھر الیفے سناتا رہا۔“ "لیکن ہم لوگ کیوں ہٹا دیے گئے تھے۔“ "لطیفے بچوں کے سننے کے لائق نہیں تھے۔“ "کیا کہا بچے!" عارف جھلا گیا۔ "ہاں بچے!" عمران مسکرا کر بولا۔ ”کرنل صاحب مجھے جوانی کی معاشقوں کا حال بتارہے تھے۔“ ”کیا بکواس ہے۔“ ”ہاں بکواس تو تھی ہی!" عمران نے سنجیدگی سے کہا۔ ”ان کی جوانی کے زمانے میں فوجیوں پر عاشق ہونے کا رواج نہیں تھا! اس وقت کی لڑکیاں صرف عاشقوں سے عشق کرتی تھیں!“ "سمجھ میں ن...

چٹانوں میں فائر | 6: ڈر اور دوستی کی دہلیز

تصویر
← Previous Chapter Home Page Next Chapter →  ڈر اور دوستی کی دہلیز ”ارے....تم یہاں ہو...!" پھر وہ قریب آکر بولا۔ "گیارہ بجے ٹرین آتی ہے۔ وہ دونوں گدھے کہاں ہیں تم لوگ اسٹیشن چلے جاؤ-- میں نہ جا سکوں گا!" "کیا یہ واپس نہیں جائیں گے۔" صوفیہ نے عمران کی طرف دیکھ کر کہا۔ "نہیں" کرنل نے کہا "جلدی کرو ساڑھے نو بج گئے ہیں!" صوفیہ چند لمحے کھڑی عمران کو گھورتی رہی پھر اندر چلی گئی! "کیا آپ کے یہاں مہمان آرہے ہیں۔" عمران نے کرنل سے پوچھا۔ "ہاں میرے دوست ہیں!" کرنل بولا۔ "کرنل ڈکسن!... یہ ایک انگریز ہے، مس ڈکسن اس کی لڑکی اور مسٹر بار توش..." "بار توش!" عمران بولا۔ ”کیا زیکو سلویکیا کا باشندہ ہے۔“ ”ہاں۔۔ کیوں؟ تم کیسے جانتے ہو؟“ "اس قسم کے نام صرف ادھر ہی پائے جاتے ہیں۔“ "بار توش ڈکسن کا دوست ہے۔ میں نے اسے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہے وہ مصور بھی ہے۔“ "کیا وہ کچھ دن ٹھہریں گے!" "ہاں شائد گرمیاں یہیں گزاریں!" ...

چٹانوں میں فائر | 4: بندر، سانپ، اور مرغ: لی یوکا کی گتھیاں

تصویر
← Previous Chapter Home Page Next Chapter →  بندر، سانپ، اور مرغ: لی یوکا کی گتھیاں کرنل کے چہرے سے ہچکچاہٹ ظاہر ہو رہی تھی۔ وہ کچھ نہ بولا۔ "اچھا ٹھہریے!" عمران نے کچھ دیر بعد کہا۔ ”لی یوکا کے آدمی صرف ایک ہی صورت میں اس قسم کی حرکتیں کرتے ہیں۔ وہ ایک ایسا گروہ ہے جو منشیات کی ناجائز تجارت کرتا ہے!…. لی یوکا کون ہے یہ کسی کو معلوم نہیں لیکن تجارت کا سارا نفع اس کو پہنچتا ہے۔ کبھی اس کے بعض ایجنٹ بے ایمانی پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ وہ لی یوکا کے مطالبات نہیں ادا کرتے۔ اس صورت میں انہیں اس قسم کی وارننگز ملتی ہیں.... پہلی دھمکی بندر دوسری دھمکی سانپ.... اور تیسری دھمکی مرغ.... اگر آخری دھمکی کے بعد بھی وہ مطالبات ادا نہیں کرتے تو ان کا خاتمہ کر دیا جاتا ہے۔“ "تو کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں لی یو کا کا ایجنٹ ہوں۔“ کرنل کھنکار کر بولا۔ "ایسی صورت میں اور کیا سمجھ سکتا ہوں۔“ "نہیں یہ غلط ہے۔“ "پھر؟" "میرا خیال ہے کہ میرے پاس لی یو کا.... کا سراغ ہے۔" کرنل بڑبڑایا۔ "سراغ! ...

چٹانوں میں فائر | 5: صوفیہ کی حیرت اور کرنل کی مسکراہٹ

تصویر
← Previous Chapter Home Page Next Chapter →  صوفیہ کی حیرت اور کرنل کی مسکراہٹ دوسری صبح....صوفیہ کی حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی جب اس نے دیکھا کہ کرنل اس خبطی آدمی کی ضرورت سے زیادہ خاطر و مدارت کر رہا ہے۔ انور اور عارف اپنے کمروں ہی میں ناشتہ کرتے تھے! وجہ یہ تھی کہ کرنل کو وٹامنز کا خبط تھا۔ اس کے ساتھ انہیں بھی ناشتہ میں کچھ ترکاریاں اور بھیگے ہوئے چنے زہر مار کرنے پڑتے تھے! اس لئے انہوں نے دیر سے سو کر اٹھنا شروع کر دیا تھا۔ آج کل تو ایک اچھا خاصا بہانہ ہاتھ آیا تھا کہ وہ کافی رات گئے تک رائفلیں لئے ٹہلا کرتے تھے۔ آج ناشتے کی میز پر صرف صوفیہ، عمران اور کرنل تھے.....اور عمران کرنل سے بھی کچھ زیادہ "وٹامن زدہ" نظر آرہا تھا.... کرنل تو بھیگے ہوئے چنے ہی چبار رہا تھا مگر عمران نے یہ حرکت کی کہ چنوں کو چھیل چھیل کر چھلکے الگ اور دانے الگ رکھتا گیا! صوفیہ اسے حیرت سے دیکھ رہی تھی جب چھلکوں کی مقدار زیادہ ہو گئی تو عمران نے انہیں چبانا شروع کر دیا! صوفیہ کو ہنسی آگئی….. کرنل نے شائد ادھر دھیان نہیں دیا تھ...

چٹانوں میں فائر | 2: ہنسی، جھلّاہٹ اور بے یقینی کی رات

تصویر
← Previous Chapter Home Page Next Chapter →  ہنسی، جھلّاہٹ اور بے یقینی کی رات "خوب!" کرنل اسے گھورنے لگا۔ "آپ کی تعریف؟“ "اجی ہی۔۔ہی۔۔ہی… اب اپنے منہ سے اپنی تعریف کیا کروں۔“ عمران شرما کر بولا۔۔! انور کسی طرح ضبط نہ کر سکا! اسے ہنسی آگئی! اور اس کے پھوٹتے ہی عارف بھی ہنسنے لگا۔ "یہ کیا بد تمیزی۔" کرنل ان کی طرف مڑا۔ دونوں یک بیک خاموش ہو کر بغلیں جھانکنے لگے.... صوفیہ عجیب نظروں سے عمران کو دیکھ رہی تھی۔ ”میں نے آپ کا نام پوچھا تھا۔" کرنل نے کھنکار کر کہا۔ "کب پوچھا تھا۔" عمران چونک کر بولا۔ "ابھی“ کرنل کے منہ سے بے ساختہ نکلا اور وہ دونوں بھائی اپنے منہ میں رومال ٹھونستے ہوئے باہر نکل گئے۔ "ان لونڈوں کی شامت آگئی ہے۔" کرنل نے غصیلی آواز میں کہا....اور وہ بھی تیزی سے کمرے سے نکل گیا۔ ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے وہ ان دونوں کو دوڑ کر مارے گا۔ عمران احمقوں کی طرح بیٹھا رہا۔ بالکل ایسے ہی بے تعلقانہ انداز میں جیسے اس نے کچھ دیکھا سنا ہی نہ ہو… صوفیہ کمرے ...

چٹانوں میں فائر | 3: لکڑی کا بندر

تصویر
← Previous Chapter Home Page Next Chapter →  لکڑی کا بندر "نہیں داخل ہو سکتے.... باہر کئی پہاڑی پہرہ دے رہے ہیں۔“ "پھر اس طرح رائفلیں سامنے رکھ کر بیٹھنے کا کیا مطلب ہے!“ عمران سر ہلا کر بولا۔ ”نہیں کرنل صاحب! اگر آپ بھی عمران ایم ایس سی۔ پی ایچ ڈی سے کوئی کام لینا چاہتے ہیں تو آپ کو اسے سارے حالات سے آگاہ کرنا پڑے گا۔ میں یہاں آپ کے باڈی گارڈ کے فرائض انجام دینے کے لئے نہیں آیا۔“ "ڈیڈی بتادیجئے نا!۔۔ ٹھیک ہی تو ہے!“ صوفیہ بولی۔ "کیا تم اس آدمی کو قابل اعتماد سمجھتی ہو۔“ "ان کی ابھی عمر ہی کیا ہے۔" عمران نے صوفیہ کی طرف اشارہ کر کے کہا۔ ”ساٹھ ساٹھ سال کی بڑھیاں بھی مجھ پر اعتماد کرتی ہیں۔“ صوفیہ بوکھلا کر عمران کو گھورنے لگی۔ اس کی سمجھ ہی میں کچھ نہیں آیا۔ انور اور عارف ہنسنے لگے۔ "دانت بند کرو!" کرنل نے انہیں ڈانٹا.... اور وہ دونوں برا سا منہ بنا کر خاموش ہو گئے۔ "آپ مجھے ان آدمیوں کے متعلق بتائیے۔" عمران نے کہا۔ "کرنل کچھ دیر خاموش رہا!.... پھر بڑبڑایا۔ ”...

چٹانوں میں فائر | 1: تشویش کی دُھند میں لپٹا مہمان

تصویر
← Previous Chapter Home Page Next Chapter → تشویش کی دُھند میں لِپٹا مہمان  کرنل ضرغام بےچینی سے کمرے میں ٹہل رہا تھا۔ یہ ایک ادھیٹر عمر کا قوی الجثہ اور پر رعب چہرے والا آدمی تھا! مونچھیں گھنی اور نیچے کی طرف ڈھلکی ہوئی تھیں!...بار بار اپنے شانوں کو اس طرح جنبش دیتا تھا جیسے اسے خدشہ ہو کہ اس کا کوٹ شانوں سے ڈھلک کر نیچے آجائے گا۔ یہ اس کی بہت پرانی عادت تھی۔ وہ کم از کم ہر دو منٹ کے بعد اپنے شانوں کو اس طرح ضرور جنبش دیتا تھا....اس نے دیوار سے لگے ہوئے کلاک پر تشویش آمیز نظریں ڈالیں اور پھر کھڑکی کے پاس کھڑا ہو گیا۔ تیسرے ہفتہ کا چاند دور کی پہاڑیوں کے پیچھے سے ابھر رہا تھا....موسم بھی خوشگوار تھا اور منظر بھی انتہائی دلکش!...مگر کرنل ضرغام کا اضطراب!--- وہ ان دونوں سے بھی لطف اندوز نہیں ہو سکتا تھا۔ اچانک وہ کسی آہٹ پر چونک کر مڑا....دروازے میں اس کی جوان العمر لڑکی صوفیہ کھڑی تھی۔ "اوہ ڈیڈی…... دس بج گئے لیکن!" "ہاں....آں!" ضرغام کچھ سوچتا ہوا بولا۔ "شاید گاڑی لیٹ ہے۔“ وہ کھڑکی کے با...