چٹانوں میں فائر | 3: لکڑی کا بندر

 لکڑی کا بندر

Chapter 3 Feature Image

"نہیں داخل ہو سکتے.... باہر کئی پہاڑی پہرہ دے رہے ہیں۔“

"پھر اس طرح رائفلیں سامنے رکھ کر بیٹھنے کا کیا مطلب ہے!“ عمران سر ہلا کر بولا۔ ”نہیں کرنل صاحب! اگر آپ بھی عمران ایم ایس سی۔ پی ایچ ڈی سے کوئی کام لینا چاہتے ہیں تو آپ کو اسے سارے حالات سے آگاہ کرنا پڑے گا۔ میں یہاں آپ کے باڈی گارڈ کے فرائض انجام دینے کے لئے نہیں آیا۔“

"ڈیڈی بتادیجئے نا!۔۔ ٹھیک ہی تو ہے!“ صوفیہ بولی۔

"کیا تم اس آدمی کو قابل اعتماد سمجھتی ہو۔“

"ان کی ابھی عمر ہی کیا ہے۔" عمران نے صوفیہ کی طرف اشارہ کر کے کہا۔ ”ساٹھ ساٹھ سال کی بڑھیاں بھی مجھ پر اعتماد کرتی ہیں۔“

صوفیہ بوکھلا کر عمران کو گھورنے لگی۔ اس کی سمجھ ہی میں کچھ نہیں آیا۔

انور اور عارف ہنسنے لگے۔

"دانت بند کرو!" کرنل نے انہیں ڈانٹا.... اور وہ دونوں برا سا منہ بنا کر خاموش ہو گئے۔

"آپ مجھے ان آدمیوں کے متعلق بتائیے۔" عمران نے کہا۔

"کرنل کچھ دیر خاموش رہا!.... پھر بڑبڑایا۔ ”میں نہیں جانتا کیا بتاؤں۔“

کیا آپ نے اس دوران میں ان میں سے کسی کو دیکھا ہے۔“

نہیں۔“

"پھر شاید میں پاگل ہو گیا ہوں!" عمران نے کہا۔

کرنل اسے گھورنے لگا۔ وہ کچھ دیر چپ رہا پھر بولا۔

”میں ان لوگوں کے نشان سے واقف ہوں!.... اس نشان کا میری کو ٹھی میں پایا جانا اس چیز کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ میں خطرہ میں ہوں۔“

"اوہ!" عمران نے سیٹی بجانے والے انداز میں اپنے ہونٹ سکوڑے پھر آہستہ سے پوچھا۔ ”وہ نشان آپ کو کب ملا۔“

"آج سے چار دن قبل۔“

"خوب! کیا میں اسے دیکھ سکتا ہوں۔“

"بھئی یہ تمہارے بس کا روگ نہیں معلوم ہو تا۔“ کرنل اکتا کر بولا۔ ”تم کل صبح واپس جاؤ!“

"ہو سکتا ہے میں بھی روگی ہو جاؤں۔ آپ مجھے دکھائے نا۔“

کرنل چپ چاپ بیٹھا رہا! پھر اس نے بیزاری کے اظہار میں برا سا منہ بنایا اور اٹھ کر ایک میز کی دراز کھولی! عمران اسے توجہ اور دلچسپی سے دیکھ رہا تھا۔

کرنل نے دراز سے کوئی چیز نکالی.... پھر اپنے صوفے پر واپس آگیا۔ عمران نے اس کی طرف ہاتھ بڑھا دیا.... انور اور عارف نے معنی خیز نظروں سے ایک دوسرے کی طرف اس انداز سے دیکھا جیسے وہ عمران سے کسی حماقت آمیز جملے کی توقع رکھتے ہوں۔

کرنل نے وہ چیز چھوٹی گول میز پر رکھ دی۔ ایک تین انچ لمبا لکڑی کا بندر تھا! عمران اسے میز سے اٹھا کر الٹنے پلٹنے لگا....وہ اسے تھوڑی دیر تک دیکھتا رہا پھر اسی میز پر رکھ کر کرنل کو گھورنے لگا۔

"کیا میں کچھ پوچھ سکتا ہوں۔“ عمران بولا۔

”پوچھو.... بور مت کرو۔“

"ٹھہرئیے!" عمران ہاتھ اٹھا کر بولا۔ پھر صوفیہ وغیرہ کی طرف دیکھ کر کہنے گا۔ ”ہو سکتا ہے کہ آپ ان لوگوں کے سامنے میرے سوالات کا جواب دینا پسند نہ کریں۔“

"اونہہ! بور مت کرو!" کرنل اکتائے ہوئے لہجے میں بولا۔

"خیر.... میں نے احتیاطاً یہ خیال ظاہر کیا تھا۔" عمران نے لاپروائی سے کہا۔ پھر کرنل کو گھورتا ہوا بولا۔ "کیا کبھی آپ کا تعلق منشیات کی ناجائز تجارت سے بھی رہا ہے۔“

کرنل بےساختہ اچھل پڑا پھر وہ عمران کی طرف اس طرح گھورنے لگا جیسے اس نے اسے ڈنک مار دیا ہو۔ پھر وہ جلدی سے لڑکوں کی طرف مڑ کر بولا۔ ”جاؤ تم لوگ آرام کرو۔“

اس کے بھتیجوں کے چہرے کھل اٹھے لیکن صوفیہ کے انداز سے ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے وہ نہیں جانا چاہتی۔

"تم بھی جاؤ۔" کرنل بے صبری سے ہاتھ ہلا کر بولا۔

"کیا یہ ضروری ہے۔“ صوفیہ نے کہا۔

”جاؤ!" کر نل چیخا! وہ تینوں کمرے سے نکل گئے۔

”ہاں تم نے کیا کہا تھا!" کر نل نے عمران سے کہا۔

عمران نے پھر اپنا جملہ دہرا دیا۔

"تو کیا تم اس کے متعلق کچھ جانتے ہو۔" کرنل نے لکڑی کے بندر کی طرف اشارہ کیا۔

”بہت کچھ!" عمران نے لا پرواہی سے کہا۔

”تم کیسے جانتے ہو۔“

”یہ بتانا بہت مشکل ہے۔“ عمران مسکرا کر بولا۔ لیکن آپ نے میرے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

"نہیں میرا تعلق منشیات کی تجارت سے کبھی نہیں رہا۔ "

"تب پھر!" عمران کچھ سوچتا ہوا بولا۔ ”آپ ان لوگوں کے متعلق کچھ جانتے ہیں ورنہ یہ نشان اس کو ٹھی میں کیوں آیا۔"

"خدا کی قسم۔" کرنل مضطر بانہ انداز میں اپنے ہاتھ ملتا ہوا بولا۔ ”تم بہت کام کے آدمی معلوم ہوتے ہو۔“

"لیکن میں کل صبح واپس جارہا ہوں۔“

”ہرگز نہیں.... ہرگز نہیں۔“

"اگر میں کل واپس نہ گیا تو اس مرغی کو کون دیکھے گا جسے میں انڈوں پر بٹھا آیا ہوں۔“

"اچھے لڑکے مذاق نہیں!.... میں بہت پریشان ہوں۔“

"آپ لی یوکا سے خائف ہیں۔“ عمران سر ہلا کر بولا۔

اس بار پھر کر نل اسی طرح اچھلا جیسے عمران نے ڈنک مار دیا ہو۔

"تم کون ہو!" کرنل نے خوفزدہ آواز میں کہا۔

"علی عمران-ایم-ایس-سی- پی۔ ایچ۔ ڈی؟“

"کیا تمہیں سچ مچ کیپٹن فیاض نے بھیجا ہے۔“

"اور میں کل صبح واپس چلا جاؤں گا۔“

ناممکن۔۔ناممکن…. میں تمہیں کسی قیمت پر نہیں چھوڑ سکتا۔ لیکن تم لی یوکا کے متعلق کیسے جانتے ہو۔“

"یہ میں نہیں بتا سکتا!" عمران نے کہا۔ "لیکن لی یوکا کے متعلق میں آپ کو بہت کچھ بتا سکتا ہوں۔ وہ ایک چابی ہے اس کے نام سے منشیات کی ناجائز تجارت ہوتی ہے لیکن اسے آج تک کسی نے نہیں دیکھا!“

"بالکل ٹھیک.... لڑکے تم خطرناک معلوم ہوتے ہو۔“

"میں دنیا کا احمق ترین آدمی ہوں۔“

"بکواس ہے۔۔ لیکن تم کیسے جانتے ہو۔“ کر نل بڑ بڑایا۔ "مگر۔۔ کہیں تم اسی کے آدمی نہ ہو۔" کرنل کی آواز حلق میں پھنس گئی۔

"بہتر ہے.... میں کل صبح ....!"

”نہیں نہیں!“ کرنل ہاتھ اٹھا کر چیخا۔

"اچھا یہ بتائیے کہ یہ نشان آپ کے پاس کیوں آیا۔" عمران نے پوچھا۔

"میں نہیں جانتا۔" کرنل بولا۔

"شاید آپ اس احمق ترین آدمی کا امتحان لینا چاہتے ہیں۔۔۔“ عمران نے سنجیدگی سے کہا۔

"خیر تو سنئے لی یو کا.... دو سو سال پرانا نام ہے۔"

"لڑکے !تم نے یہ ساری معلومات کہاں سے بہم پہنچائی ہیں۔ کرنل اسے تعریفی نظروں سے دیکھتا ہوا بولا۔ ”یہ بات لی یوکا کے گروہ والوں کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا۔“

"تو میں یہ سمجھ لوں کہ آپ کا تعلق بھی اس کے گروہ سے رہ چکا ہے۔“ عمران نے کہا۔

"ہرگز نہیں۔۔ تم غلط سمجھے۔“

"پھر یہ نشان آپ کے پاس کیسے پہنچا!... آخر وہ لوگ آپ سے کس چیز کا مطالبہ کر رہے ہیں۔“

"اوہ تم یہ بھی جانتے ہو! کرنل تقریباً چیخ کر بولا.... اور پھر اٹھ کر کمرے میں ٹہلنے لگا۔

عمران کے ہونٹوں پر شرارت آمیز مسکراہٹ تھی۔

"لڑکے" دفعتا کرنل ٹہلتے ٹہلتے رک گیا! "تمہیں ثابت کرنا پڑے گا کہ تم وہی آدمی ہو! جسے کیپٹن فیاض نے بھیجا ہے۔“

"آپ بہت پریشان ہیں۔۔!" عمران ہنس پڑا ”میرے پاس فیاض کا خط موجود ہے لیکن ابھی سے آپ اتنا کیوں پریشان ہیں۔ یہ تو پہلی وارننگ ہے۔ بندر کے بعد سانپ آئے گا! اگر آپ نے

اس دوران میں بھی ان کا مطالبہ پورا نہ کیا تو پھر وہ مرغ بھیجیں گے اور اس کے دوسرے ہی دن آپ کا صفایا ہو جائے گا۔ آخر وہ کون سا مطالبہ ہے۔“

کرنل کچھ نہ بولا! اس کا منہ حیرت سے کھلا ہوا تھا اور آنکھیں عمران کے چہرے پر تھیں۔

لیکن وہ آخر کار اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر کر بولا۔ "اتنا کچھ جاننے کے بعد تم اب تک کیسے زندہ ہو!"

"محض کوکا کولا کی وجہ سے۔“

"سنجیدگی!….سنجیدگی…. کرنل نے بے صبری سے ہاتھ اٹھایا۔ ”مجھے فیاض کا خط دکھاؤ۔“

عمران نے جیب سے خط نکال کر کرنل کی طرف بڑھا دیا....

کرنل کافی دیر تک اس پر نظر جمائے رہا پھر عمران کو واپس کرتا ہوا بولا۔

"میں نہیں سمجھ سکتا کہ تم کس قسم کے آدمی ہو۔“

”میں ہر قسم کا آدمی ہوں۔ فی الحال آپ میرے متعلق کچھ نہ سوچئے۔“ عمران نے کہا۔

"جتنی جلدی آپ مجھے اپنے بارے میں بتادیں گے اتنا ہی اچھا ہو گا۔“

تبصرے